Call us now:
آج کی اس تحریر میں ٹیکس کتنا ضروری ہے اور کیوں ادا کریں کو ایک بیماری اور انسانی جسم کی ضرورت کے ساتھ ملا کر سمجھانے کی کوشش کروں گا ۔
پانی انسان کے جسم کے لیے کتنا ضروری ہے؟ ظاہر ہے پانی زندگی ہے اگر کسی شخص کو مسلسل پانی نہ دیا جائے یا کم دیا جائے تو آخر کار اس کی موت کنفرم ہے۔ اسی طرح کسی بھی ریاست کو چلانے کے محصولات یعنی ٹیکسز بھی بے حد ضروری ہیں ۔ یہ آپ کی محصولات ہی ہوتی ہیں جن سے حکومتیں آپ کے لیے کاروبار کے مواقع پیدا کرتی ہیں ۔ آپ کے بچوں کے لیے سکول بناتی ہے۔ آپ کے لیے ہسپتال اور آپ کو ظالم لٹیروں سے بچانے کے لیے پولیس اور دوسرے سیکیورٹی ادارے بناتی ہے۔۔
اکثر لوگوں کا کہنا ہوتا ہے کہ ہمارے پیسے جب کرپشن کی نظر ہی ہو جاتے ہیں تو ہم ٹیکس کیوں ادا کریں ۔ ؟؟
ہم اپنی پانی والی مثال کو ایک بیماری سے ملاتے ہیں ۔ فرض کریں کہ ایک شخص کا پیٹ خراب ہو جائے ۔ وہ جو بھی کھاتا پیتا ہے وہ بجائے فائدہ دینے کے نقصان کر کے نکل جاتا ہے۔ تو کیا ڈاکٹر اسے کھانے پینے سے روک دیتے ہیں ؟؟ یا دوائی دیتے ہیں ۔ میں ڈاکٹر تو نہیں البتہ ایک دوست. ڈاکٹر رمیز اکرم تارڑ نے بتایا کہ دوائی کے ساتھ نرم غذا اور زیادہ مقدار میں پانی اس کے لیے اچھا ہوتا ہے۔

پانی پر ڈاکٹر صاحب نے بڑا زور دیا کہ پیٹ خراب سے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے لہذا پانی زیادہ مقدار میں پینا چاہیے تاکہ پانی کی کمی پوری ہو جائے ۔
واپس ٹیکس پر آتے ہیں آپ پیٹ خراب کو کرپشن سمجھ لیں ۔ اور اب اس کا حل بتائیں ؟ کیا پانی نہ پینا حل ہے؟ یعنی کہ ٹیکس چوری کرنا ؟؟ بلکہ حل یہ ہی ہے کہ کرپٹ لوگوں کے خلاف قانون حرکت میں لائیں جو کہ مسئلے کا حل ہے یعنی کہ دوائی ہے ۔
پانی کی کمی پورا کرنے کے لیے جیسے زیادہ پانی نمکول کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اسی طرح کرپٹ لوگوں سے پیسہ واپس لیں جو نمکول کا کام کرے گا لیکن آپ عوام پانی پینا یعنی کہ ٹیکس ادا کرنا جاری رکھیں ۔
اصل میں ہمارے ہاں لوگ ٹیکس ادا کرتے ہی نہیں ہیں۔ یہ ٹیکس چوری ریاست میں معیشت کو اسی طرح خراب کرتی ہے جس طرح انسانی جسم میں پانی کی تھی ۔ اب حکومتیں اس کمی کو پورا کرنے کے لیے عالمی اداروں سے قرض لیتی ہیں اور اس قرض پر ہر سال سود بھی ادا کرنا ہوتا ہے اور اس طرح سے یہ سود والا قرضہ بالکل اسی طرح کام کرتا ہے جس طرح ایک پیٹ خراب بندہ جسے پہلے سے ہی پانی کی کمی ہو آپ اسے سارا دن گرمی کے موسم میں دھوپ یہ کسی مستری کے ساتھ کام پر لگا دیں اور وہ پسینہ بہا بہا کہ مزید پانی کی کمی کر لے ۔
میرے عزیز ہم وطنوں ٹیکس چوری جرم ہے ۔ بلکہ دنیا کے کئی ممالک تو ٹیکس چوری کو ریاست کی بنیادیں کھوکھلی کرنے کے مترادف سمجھتے ہیں ۔ اگر آپ کا کوئی عزیز یورپ کے کسی ملک میں رہ رہا ہو تو اس سے پوچھیں کہ ٹیکس چوری کتنا بڑا جرم سمجھا جاتا ہے۔
جب کوئی شخص ٹیکس ادا کرنے پر تیار ہو جائے تو اگلا اور آخری سوال کرتا ہے کہ آخر . ریاست ہمیں دیتی ہی کیا ہے ۔ تو جناب آپ کیا سمجھتے ہیں کہ یہ سڑکیں، یہ ہسپتال ، آپ کے بچوں کے سکول، پولیس اور تمام دوسرے سیکیورٹی ادارے ان کی تنخواہیں کہاں سے آتی ہیں ریاست کے ترقیاتی کام کن پیسوں سے ہوتے ہیں۔ یہ سب کچھ آپ کے اور میرے ٹیکس کے پیسوں سے ہوتے ہیں ۔ “
دنیا بھر کے لوگ انکم ٹیکس ادا کرتے ہیں۔ ہمارے ہاں انکم ٹیکس ادا کرتے کرتے وقت کلائنٹس کو بہت مشکل محسوس ہوتی ہے ۔ لیکن ایسا بھی نہیں کہ یہاں لوگ ٹیکس بالکل ادا نہیں کتے کئی لوگ بخوشی یہ قومی فریضہ ادا کرتے ہیں۔
محصولات کی ادائیگی محب الوطنی
محصولات میں چوری ایک جرم ہے ۔
Zeeshan Ashraf Dahar (Tax & Corporate Consultant)
03160076655
